کوئٹہ دھماکہ: را کا بہانہ، مقصد دہشتگردوں کو چُھپانا

تحریر: سید محمد احسن
only_ahsan@live.com
کوئٹہ دھماکہ ’را‘ ملوث ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان نے یہ بیان دیکر اپنے کندھے سے ذمہ داری چھوڑوالی،مگر کیا یہ ان شہداٗ کے خون سے انصاف ہوگا جو سول اسپتال کےایمرجنسی دروازے پر بلا کسی جواز قتل کردیئے؟

آج صبح کوئٹہ میں دہشتگردوں نے بلوچستان بار کونسل کے صدر ایڈووکیٹ بلال انور کاسی کو فائرنگ کرکے قتل کیا جب انکی میت سول ہسپتال لائی گئی جہاں میڈیا اور وکلا کی اچھی خاصی تعداد موجود تھی، ایک خود کش بمبار نے خود کو دھماکہ سے اُڑالیا جسکے نتیجے میں ۱۰۰ سے زائد افراد جانبحق اور کئی زخمی ہیں ان میں زیادہ تر تعداد وکلا کی ہے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان سمیت کئی سرکاری شخصیات نے اس واقعہ میں بھاری خفیہ ایجنسی را کو ملوث قرار دیدیا ہے۔

سوا ل یہ پیدا ہوتا ہے کہ ’را‘ اگر کوئٹہ میں دہشتگردی کررہی ہے تو ہماری دنیا میں بہترین کارکردگی رکھنے والی خفیہ ایجنسی کہاں ہے؟ وہ اپنا کام کیوں نہیں کررہی؟آخر کسے دشمن ملک کی خفیہ ایجنسی یہاں آکر کاروائی کرکے چلی جاتی ہے؟

اگر بات مان بھی لی جائے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کو را بھارت میں بیٹھ کر آپریٹ کررہی ہے تو آخر کیون ہماری سیکورٹی ادارے اس بات کا پتہ نہیں چلاپارہی کہ را کے ہاتھوں کون سے لوکل پاکستانی دہشتگرد استعمال ہورہے ہیں ؟کیونکہ ایسا ممکن نہیں خودکش بمبار بھارت سے آئیں،  یہ بات روز روش کی طرح عیاں ہے کہ دہشتگرد جو بھی ہیں وہ انڈیا سے نہیں آئے وہ یہیں اسی کوئٹہ یا پاکستان کے کسی سہولت کار نے مہیا کیے ہونگیں تو پھر ان سہولت کاروں کے لئے خلاف کاروائی کیوں نہیں کی جارہی ؟

اسکی وجہ شاید آپریشن ضرب عضب اور نیشنل ایکشن پلان کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا ہے، جب حکومت خود دہشتگردوں کی سہولت کاری کریگی کون سا نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ضرب عضب پاکستان کو ان دہشتگردوں سے نجات دلاسکتا ہے۔ کیا ہمیں نہیں پتہ کہ بلوچستان میں دہشتگردوں کا سرغنہ اور سہولت کار کون ہے؟ لیکن ہم بھی کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرکے بیٹھے جائیں یہ دہشتگرد بلی تو بار بار حملے کرتی رہے گی۔

بلوچستان میں ہونے والے خطرنا ک دہشتگرد حملوں کا اگر مطالعہ کیا جائے اور ان کیسس کی صیح طرح تحقیقات کی جاے تو دہشتگرد بھی واضح ہوجائیں گے اور انکے سہولت کار بھی عوام کے سامنے آجائیں گے مگر افسوس یہ ہے کہ دہشتگردوں کا سہولت کار عوام کے ٹیکسس سے تنخواہ لینے والے پولیس اہلکاروں کی سیکورٹی میں نقل حرکت کرتے ہیں۔
lashkar-e-jhangviramzanmengal2

میڈیا روپورٹس کے مطابق سانحہ علمدار روڈ سے لے کر سانحہ مستونگ میں کالعدم لشکر جھنگوی کے دہشتگرد ملوث تھے، کالعدم دہشتگرد تنظیم لشکر جھنگوی کا سربراہ مولوی رمضان مینگل ہے جس نے کئی بار اعلانیہ ایک مخصوص فرقہ کو ناصرف قتل کرنے کی دھمکی دی ہے بلکہ ساتھ ہی ایف سی اور فوج پر بھی حملے کی دھمکی دی تھی ، ویڈیو ثبوت ہونے کے باوجود دہشتگردوں کا یہ سہولت کار آزاد گھوم رہا ہے، جب تک اس طرح کے خطرناک بھیٹرے آزاد رہیںگے تو عوام اسی طرح گائے بکریوں کی طرح قتل ہوتے رہیں گے۔

 اگر وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مطا بق سانحہ سول اسپتال کوئٹہ میں ’را‘ ملوث ہے تو وہ کیونکہ حکم نہیں دیتے کہ بلوچستان میں کالعدم لشکر جھنگوی کے سرغنہ مولوی رمضان مینگل کو گرفتار کیا جائے،کیونکہ بقول گرفتار بھارتی ایجنٹ گلبھوشن ’را‘ کے پاکستان میں کالعدم لشکر جھنگوی سمیت دیگر دہشتگرد تنظیموں سے رابطے ہیں۔

لہذا حکومتی اہلکاروں اور سیکورٹی اہلکاروں سے گذار ش ہے کہ خدارا عوام کو اب مزید بے وقوف نہیں بنایا جائے ،۱۰۰ سے زائد انسانوں کا قاتل واضح ہے کہ وہ کون ہے، اسکے خلاف فوری کاروائی کرکے اسے تختہ دار پر لٹکایا جائے۔

RAW
 Same Article Published in Basharat Newspaper on 10 August 2016






تبصرے

مشہور اشاعتیں